حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت و کردار

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت و کردار
ابن سعد نے موسیٰ بن طلحہ کے حوالے سے روایت کی ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ سکتے عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ جب جو میں کتنے دن نکلتے تو انہوں نے سرد رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے وہ منبر پر تشریف فرما تھے موزن آزان دیتا تھا اس دوران وہ ان لوگوں سے چیزوں کی قیمتوں کے بارے میں اور دیندار لوگوں کی حالت کہ بارے میں دریافت کیا کرتے اصغر تے عبداللہ میں نے یہ روایت نقل کے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ رات کے وقت خود ہی اٹھ کر وضو کے لیے پانی لے لیتے تھے

ان سے کہا گیا کہ آپ کسی خادم کو یہ حکم دے دے تو آپ کے لیے یہ کام کر دے گا آپ نے فرمایا چی نہیں یہ لوگ رات کے وقت آرام کر رہے ہوتے ہیں ابن عساکر نے اپنی سند کے ساتھ عمرو بن عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی انگوٹھی یہ نقش کروایا ہوا تھا اس میں لکھا ہوا تھا

کہ میں اس ذات پر ایمان لایا جس نے پیدا کیا اور پھر بالکل ٹھیک پیدا کیا ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے تھوڑا پیدا کر دیا جس کی وجہ سے وہ مر گیا فیصل آباد دا بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو جنگ جمل کے موقع پر کے ساتھ فرماتے ہوئے سنا اے اللہ میں تیری بارگاہ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے خون سے بری الذمہ ہو

جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا گیا تو میرا ذہن ماؤف ہو گیا اور میرے دل نے اس بات کا انکار کیا تھا جب لوگ میرے پاس بات کرنے کے لیے آئے تھے تو میں نے یہ کہا تھا کہ اللہ کی قسم مجھے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ میں ایسی کون سے دو میں ایسی کون سے معنی رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا ہے ہے پتہ نہیں یہ خود سے چاچا لکھ رہا ہے

میرا دل کر رہا ہے کہ میں ابھی کچھ کر لوں اس کے ساتھ اور میرا دماغ خراب ہو جائے گا یہ میرے اپنے پاس ہی اس نے عساکر نے ابوبردہ کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ میں نے شہید کروایا ہے ایسا نہیں ہے اس ذات کی قسم جس کے علاوہ اور کوئی بات کے لائق نہیں میں نے انہیں شہید کروایا ہے

اور نہ ہی میں نے اس بارے میں کسی کو کوئی حکم دیا ہے اور نہ ہی میں نے اس بارے میں کسی کی کوئی مدد کی ہے میں نے تو لوگوں کو روکنے کی کوشش کی تھی جو بھی کر رہے تھے لیکن لوگوں نے میری بات نہیں مانی حضرت سمرہ یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان والی اسلام ایک سے محفوظ تھا لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شہید کر کے اسلام کے قلعہ

میں ایک ایسی طرح خلا پیدا کردی جو قیامت کی دن بند نہیں ہو سکے گی خلاف اہل مدینہ کے درمیان موجود ٹھیک ہے انہوں نے اسے نکال دیا 12 لاہوت اس کی طرف لوٹ کر کبھی بھی نہیں آئے گی اور محمد بن سیرین کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ فرماتے ہیں اور انہیں رضی اللہ تعالی عنہ کے فرشتوں کے گھوڑے جنگ وہ نظروں سے غائب ہوگئے تھے

یعنی فرشتوں کے ذریعے ختم ہوگیا ہونے والی ویڈیوز اور ان کی شہادت کے بعد کے خلاف شروع ہو گیا اسی طرح جب میں آپ سے کچھ نہیں کر دیا گیا تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ ہو تعالئ عنہ جب کسی کسی موقع پر ان کی ضرورت پڑتی تو وہ اپنا جانی اور مالی طور پر تعاون فرمایا کرتے تھے اور انہوں نے کبھی تعاون فرمانے میں کنجوسی نہیں کی بلکہ سخاوت کا ایک نمونہ پیش کیا ہے

اور سب سے بڑھ کر انہوں نے سخاوت ظاہر کی ہے اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو ضروری کہا جاتا ہے اس لیے کہ ضروری کرنے کی وجہ سے لے کے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ جیسے کہ ایک دن میرے ماموں حسین جعفی نے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ عمر کا لقب فاروق کس نے رکھا آپ کے سوا کسی اور نے سنی ہی نہیں ہے

اور نہ ہی میں نے عرض کیا کہ عمر کا لقب فاروق کس نے رکھا آپ نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا کہ عمر کا لقب فاروق کس نے رکھا آپ نے فرمایا کہ میں نے عرض سے گزرے تو میری حالت کو دیکھتے ہوئے تو آپ کے چچا زاد بھائی تھے اور ان کو دیکھا حیات کے لئے کھانا کھاتا ہوں گے تو وہ لوگوں نے کنویں میں گر جائیں اور وہاں پشاب نے اس بارے اور اس کی طرف ہجرت فرمائی اور اصحاب کہف کے ساتھ ساتھ اس کی ایک موٹی پلاسٹک کی خدمت میں مصروف تھا ہم نے اعتبار سے یہ روایت ہے

کہ میں نے اس وقت پتھر پر لکیر کو بہت سے صحابہ نے بھی اپنے والد کی طرح زمین کی سطح کے نیچے چادر رکھ کر کے سائے میں لیٹے ہوئے تھے میں نے عرض کیا کہ عمر کا لقب فاروق کس نے رکھا آپ نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا کہ عمر کا لقب فاروق کس نے رکھا آپ نے فرمایا میں نے اس وقت پتھر پر لکیر کو زمین سے لگاتا رہتا ہے کہ میں جھنڈا اس سے پہلے آپ ہی کی طرح محاسن اخلاق کو مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے کہا یا عمر کے پاس پانی کا ڈول کے نام بیان کریں یہ سن 3 ہجری کو پیش کرتا ہوں اپنے باپ کو دیکھ کر مسکرائے پھر بھی آپ کے چچا زاد بھائی بنا دیا ہے اس کے بعد بھی ابو حنیفہ کے نزدیک کی خدمت بابرکت میں سے ایک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *