حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہیں اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ہیں مسلمانوں میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ ہو تعالئ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا
کہ میں نے سب کا حق جو ہے ان کا احسان کا بدلہ دے دیا ہے لیکن میں نے ابھی تک حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے احسانات کا بدلہ نہیں دیا اور میں ان کے احسانات کا بدلہ کل بروز قیامت دوں گا حضرت صدیق اکبر میں جو غار حرا میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے
اور ہر جگہ پر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوا کرتے تھے ہر دکھ میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا کرتے تھے اور صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو کافر بہت سی باتوں میں ڈال کر گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہے اور باتوں میں ڈال کی طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں
کہ تیرے نبی نے یہ کر دیا تیرے نبی نے وہ کر دیا لیکن تو اس کا ساتھ نہیں چھوڑ رہا اسی طرح کافر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اختلاف کرتے رہے لیکن پر لوگوں کی باتوں پر نہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ثابت قدم رہے
اور تاریخی مثال قائم کی اسی طرح آتا ہے کہ کافر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ اگر کوئی بندہ کہے کہ میں اس بات کو مانے گا تو فرمایا کہ وہ کون ہے جو یہ کہہ رہا ہے تو کافروں نے کہا کہ وہ 13 نبی ہے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہہ رہے ہیں کہ خبر نے فرمایا کہ اگر کوئی اور یہ بات کہہ رہا ہوتا
تو پھر نہ ماننے میں کوئی شک پیدا ہوتا ہے لیکن اگر میرے نبی نے فرمایا ہے صلی اللہ علیہ وسلم تو بالکل سچ ہے یہ بات پھر اسی طرح حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات پہنچی تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ ہو تعالیٰ عنہ کو صدیق کا لقب عطا فرمایا اور ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے بعد سامنے ان کے ابو نے جو ابھی تک اسلام نہیں لائے تھے
بعد میں وہ ایمان نہیں لائے تھے تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کچھ نازیبا الفاظ بولے تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے برداشت نہ ہوا اور صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے ہاتھ اٹھا لیا اور اپنے باپ کو تھپڑ مار دیا
اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے یا رسول اللہ آپ کی شان میں میرے باپ نے کچھ کہا آپ کی شان میں گستاخی کی میرے باپ نے تو میں مجھ سے برداشت نہیں ہوا اور میں نے ہاتھ اٹھا دیا تو اسے ابوبکرصدیق فرماتے ہیں کہ اگر اس وقت میرے ہاتھ میں کوئی تلوار بھی ہوتی تو میں دیر نہ کرتا ہوں اور اپنے باپ کی گردن اڑا دیتا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی ہر حرام بھی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں
اور جب حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تو وہ اس وقت بھی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ تھے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کل بروز قیامت جب حساب و کتاب لینا خدا شروع کرے گا تو رب تعالی بڑے جلال میں ہوگا
یہ حدیث مبارکہ کی تشریح بیان کر رہا ہوں اس کی تشریح کہ جب کل بروز قیامت اللہ تبارک و تعالی جلاجلالہ میں ہوگا امت مسلمہ کا جب حساب لے رہا ہوگا تو زیادہ جلال ہوگا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ہر لحاظ سے آگے نہیں آسکے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ حساب لینا شروع کر رہا شروع کرے گا
تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صدیق اکبر کو سامنےلے آئیں گے پھر اللہ تبارک و تعالی ان سے حساب نہیں لے گا اور اللہ تبارک و تعالی ان کے صدقے ہماری بھی بخشش فرمائے گا حضرت صدیق اکبر کی بہت بڑی شان ہے اگر اس میں پیار کرنے لگ جائے تو اور کے اوراق بڑھ جائیں گے اور صدیق رضی اللہ ہو تعالیٰ عنہ کی تاریف مکمل نہ ہوگی اسی طرح ایک مرتبہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ حضور کے وصال کے بعد ان کے منہ سے ایک اور چیز کے سب کی نماز جلنے کی بو آیا کرتی تھی تو اس عورت نے شکایت کی کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالئ عنہ مسواک نہیں کرتے تو کیا کر رہے ہو
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالئ عنہ
فرمایا کے جب سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا ہے اس وقت سے میرا دل اندر سے جل گیا ہے یہ اس جلنے کی بو ہے اور اللہ کی قسم میں نے مسواک کرنا نہیں چھوڑی حضرت گرامی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بڑی شان ہے
انہوں نے وہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر ایک لمحہ بھی نہیں دے سکتے تھے اور صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر کوئی اپنا مشورے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے تھے اس وجہ سے اتنی محبت ہے تم سے نفرت کرتے تھے اسے اتنا پیار اور اتنا لگا ہوتا ہے اس وجہ سے کہ وہ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ان کی دوسری سے آتی کے ان کا بس چلا ہے
اندر سے اتنا پیار اور کون کسی سے کر سکتا ہے کہ اس کی یاد میں اس کا اندر سے دل جل گیا ہو سیکٹر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم معراج سے واپس تشریف لائے تو فرمایا کہ حضرت یہ پتہ چلا کہ سوزن اللہ ہو علیہ وسلم کو سدرۃ المنتہیٰ تک چھوڑ کر واپس آ گئے تھے تم صدیق اکبر رضی اللہ تعالئ عنہ فرمایا کہ اگر میں وہ مطلب ہوتا عزت پر نے فرمایا
کہ اگر میں اگر اسلام کی جگہ ہوتا تو میں جل کر راکھ ہو جانا پسند کر لیتا رہن میں سرور کونین حضرت محمد مصطفی میرے آقا ومولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکیلا چھوڑنا پسند نہ کرتا میں جل کر راکھ ہو جاتا لیکن حضور کا ساتھ نہ چھوڑتا اللہ تبارک و تعالی نے اس کا صدیق اکبر رضی اللہ ہو تعالیٰ عنہ کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی فرمایا ہے اس سے بڑھ کر صدیق پر کی اور کیا شان ہو سکتی ہے
اس طرح اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جو دو میں سے دوسرا ہے حضرات گرامی حضرت صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی صحابیت تو قرآن کریم سے ثابت ہے اور جو نہ مانے وہ کافر ہے اور اور جو لوگ اسے دیکھ کر رضی اللہ تعالی عنہ کی صحابیت کا انکار کرتے ہیں پکے کافر ہیں